آج کا دن یعنی 3 مارچ میرے ساتھ ساتھ ان تمام ہمارے خیر خواہوں کے لئے خاص اور خوشی کا موقع ہے جو اپنے محبوب اخبار پندار سے بے پناہ پیار کرتے ہیں اور ہر حال میں اس کا ساتھ دیتے ہوئے اس کے ہم سفر ہیں۔ ہاں اس دوران پندار کا ساتھ دینے والے کئی لوگ اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن انہیں اور ان کے تعاون کو ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ اس سے الگ کچھ ویسے لوگ بھی ہیں جن کا پندار کے سفر میں بڑا تعاون رہا لیکن درمیان میں انہوں نے اپنی ذاتی وجہ سے ہمارا ساتھ چھوڑ دیامگر اظہار تشکر ان کے لئے بھی۔ خیر اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج اس موضوع پر آپ سے آپ کے اس اخبار پندار کے ذریعہ بات کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی تو اس کا جواب یہ ہے کہ آج آپ سب کا لاڈلا پندار 50 سال کا ہوگیا۔ آج کے ہی دن 70 کی دہائی میں ایک ہفتہ واری اخبار کی شکل میں میں نے اس کی شروعات کی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ اس دور میں جب عبدالغفور صاحب وزیراعلیٰ تھے تب انہوں نے اسے سرکاری اشتہار پانے کا حقدار بنانے کے لئے حکومت کی منظور شدہ فہرست میں اس کا نام شامل کرایا تھا۔ پھر نیشب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے پندار آگے بڑھتا گیا اور اسے چاہنے والے اور پڑھنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی۔ جولائی 1988میں یہ اخبار روزنامہ میں تبدیل ہو کر لوگوں کے درمیان پہنچنے لگا۔ پھر ریاست کے اس وقت کے وزیراعلیٰ جگن ناتھ مشرا نے روزنامہ کی شکل میں اس اخبار کو آئی پی آر ڈی کے اشتہار کے لئے منظوری والی فہرست میں جگہ دلائی۔ ظٓاہر سی بات ہے کہ اس تعاون کی وجہ سے پندار کی اقتصادی حالت کچھ اور مضبوط ہوئی حالانکہ اس کے بعد آر جے ڈی کی حکومت میں پندار کی ترقی سے ناخوش کچھ لوگوں کی ٹولی نے حکومت کے گلیارے میں جا کر اس کی صحت خراب کرنے کی سازش کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا۔ ایسے لوگ اپنی سازش میں کامیاب بھی ہوگئے اور اس وقت اطلاعات و تعقات عامہ کے وزیر رہے عبدالمالک نے محکمہ کی اشتہاری فہرست سے پندار کو باہر کرا دیا۔ یہ فیصلہ پندار فیملی کے جذبات کو تو غم زدہ کرنے والا تھا ہی ساتھ ہی ساتھ اس نے اخبار کی اقتصادی حالت کو بھی بڑا نقصان پہونچایا۔ ہم سبھی ٹوٹ گئے، پریشان ہوگئے لیکن نہ تو جھکے اور نہ ہی پندار کو اس کے قارئین تک پہنچنے سے روکا۔ تکلیفیں برداشت کی مگر عوامی پریشانی سے متعلق خبروں کو پوری قوت سے شائع کرتے ہوئے اسے حکمرانوں سے لے کر عوام تک پہنچانا جاری رکھا۔ ہمارے اس جذبہ سے لوگ حیرت زدہ تھے۔ اسے توڑنے کی کوششیں بھی خوب کی گئیں مگر اللہ کی مہربانی اور عوام کے پیار اور ان کے ساتھ نے پندار کے سفر کو رکنے نہیں دیا۔ یہ سب جاری رہا، پیچھے مڑ کر ہم نے دیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ کہا جاتا ہے کہ جب کسی وجہ سے آپ کی زندگی میں پریشانی اور اندھیرا چھا جائے تو یقین اللہ پر رکھیں اور ہمت کے ساتھ اپنے فرائض کو انجام دیجئے۔ یقین مانیے وہاں دیر تو ہوگی لیکن اندھیر نہیں، بادل صاف ہوں گے اور خوشی کے اجالے آئیں گے ایسا ہی پندار کے ساتھ ہوا۔ اللہ نے پندار کو ایک بار پھر مضبوط بنانے کے لئے نتیش کمار کی شکل میں پندار کو سچا ہمدرد، ہمراہی اور مددگار بنا کر بھیجا۔ سال 2007 میں نتیش کمار پندار ہائوس میں ان کے اعزاز میں منعقد ایک پروگرام میں شرکت کرنے آئے۔ وہ پندار اخبار انتظامات اور قارئین تک اس کی پہنچ اور اس میں شائع ہونے والی خبروں کے بارے میں جان کر کافی خوشی کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہیں حیرت اس بات کی ہوئی کہ آئی پی آر ڈی کے اشتہار والی منظور شدہ لسٹ سے باہر کیوں رکھا گیا۔ انہوں نے فوراً پندار کا نام اس فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ جس پر بلا تاخیر عمل کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں اس اخبار کےغیر اعلانیہ سرپرست کے کردار میں وہ آج بھی موجود ہیں اور ان کی وجہ سے کچھ تبدیلی کے حالات کو اگر ہم چھوڑ دیں تو لگاتار ان کی حکومت نے اشتہار کی شکل میں مدد کی تاکہ یہ اخبار صحت مند رہے اور عوام کی خدمت کرتی رہے۔ اس کے لئے میں اور پندار فیملی وزیراعلیٰ نتیش کمار کے تئیں اظہار تشکر کرتی ہے۔ اس سفر میں مختلف شکل میں اپنی اپنی خدمات اور تعاون دینے والے پندار فیملی کے سبھی موجودہ اور سابق اراکین کے تئیں بھی میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سے الگ اپنی بڑی طاقت یعنی عوام کو میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف ایک اخبار نہیں بلکہ آپ کا نمائندہ ہے۔ پندار نہ صرف آپ کے مسائل کو پوری قوت سے خبر کے ذریعہ حکومت تک پہنچایا جائے گا بلکہ آپ کے خلاف کسی بھی غلط پالیسی یا حق تلفی کے معاملے کو بھی پوری طاقت سے سامنے لائے گا۔ ہم پہلے کی طرح آپ کی معلومات اور ضرورتوں سے متعلق حکومت کی پالیسی، پروگرام، منصوبہ اور فیصلوں کی جانکاری آپ تک پہنچاتے رہیں گے۔ پندار کا کردار غیر جانبدار ہوگا اور ہم اپنی سماجی ذمہ داری مناسب طریقے سے ادا کرتے رہیں گے۔ آپ سب کے لئے بھی ہم اپنی نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ پندار کے سفر میں اپنا ساتھ، پیار اور تعاون برقرار رکھیں ہاں اگر ہم سب سے کوئی بھول ہوئی ہو تو اس کے لئے معاف کریں گے۔